Search This Blog

Sunday, December 11, 2016

آپ تو آگ لگاتے ہیں چلے جاتے ہیں

میری تنہائی بڑھاتے ہیں چلے جاتے ہیں
ہنس تالاب پہ آتے ہیں چلے جاتے ہیں
اس لئے اب میں کسی کو نہیں جانے دیتا
جو مجھے چھوڑ کے جاتے ہیں چلے جاتے ہیں
میری آنکھوں سے بہا کرتی ہے ان کی خوشبو
رفتگاں خواب میں آتے ہیں چلے جاتے ہیں
شادئ مرگ کا ماحول بنا رہتا ہے
آپ آتے ہیں رلاتے ہیں چلے جاتے ہیں
کب تمھیں عشق پہ مجبور کیا ہے ہم نے
ہم تو بس یاد دلاتے ہیں چلے جاتے ہیں
آپ کو کون تماشائی سمجھتا ہے یہاں
آپ تو آگ لگاتے ہیں چلے جاتے ہیں

عباس تابش

No comments:

Post a Comment