میری تنہائی بڑھاتے ہیں چلے جاتے ہیں
ہنس تالاب پہ آتے ہیں چلے جاتے ہیں
ہنس تالاب پہ آتے ہیں چلے جاتے ہیں
اس لئے اب میں کسی کو نہیں جانے دیتا
جو مجھے چھوڑ کے جاتے ہیں چلے جاتے ہیں
جو مجھے چھوڑ کے جاتے ہیں چلے جاتے ہیں
میری آنکھوں سے بہا کرتی ہے ان کی خوشبو
رفتگاں خواب میں آتے ہیں چلے جاتے ہیں
رفتگاں خواب میں آتے ہیں چلے جاتے ہیں
شادئ مرگ کا ماحول بنا رہتا ہے
آپ آتے ہیں رلاتے ہیں چلے جاتے ہیں
آپ آتے ہیں رلاتے ہیں چلے جاتے ہیں
کب تمھیں عشق پہ مجبور کیا ہے ہم نے
ہم تو بس یاد دلاتے ہیں چلے جاتے ہیں
ہم تو بس یاد دلاتے ہیں چلے جاتے ہیں
آپ کو کون تماشائی سمجھتا ہے یہاں
آپ تو آگ لگاتے ہیں چلے جاتے ہیں
عباس تابش
آپ تو آگ لگاتے ہیں چلے جاتے ہیں
عباس تابش
No comments:
Post a Comment